Javed Iqbal




پاکستان میں عرصہ دراز سے جو کچھ ہورہا ہے اس کے ایک بہت بڑے فائدے کی طرف شاید آج تک کسی کا دھیان نہیں گیا اور وہ یہ کہ عوام جہنم کی فل ڈریس ریہرسل کرکرکے اتنے ”ایکسپرٹ“ ہوگئے ہیں کہ جو بھی جہنم رسید ہوا… ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہوجائے گا کہ”بس اتنی سی بات تھی، ہم تو جمہوری جہنم بھگت کے آئے ہیں اور وہ بھی ایسا کہ یہ اصلی جہنم تو ہمیں کوئی ”ہل سٹیشن“ محسوس ہورہا ہے“۔
جہنم جلنے مرنے، پھر زندہ ہونے پھر جلنے مرنے اور پھر زندہ ہونے کے اذیت بھرے سائیکل سے زیادہ کیا ہے؟ ”روز جیتا ہوں روز مرتا ہوں“بلکہ اک پل مرتا دوسرے پل زندہ ہوتا اور پھر مرتا ہوں تو یہ یہاں بھی روٹین میٹر ہے۔ اصلی جہنم میں کم از کم یہ سکون تو ہوگا کہ وہاں اقلیت بھاری ترین اکثریت کی بوٹیاں نہیں نوچ رہی ہوگی…ایسا تو نہیں ہوگا کہ کچھ کو یرقانی ٹیکسیاں ملیں باقی محروم رہیں…کچھ کو بینظیر انکم سپورٹ ملے اور باقی ٹوٹ بٹوٹ مندہ دیکھتے رہ جائیں۔ لعنت ہے بھئی کہ اسمبلی جانے کے لئے کچھ نہیں ٹیکسی چلانے کے لئے بی اے کی ڈگری ضروری ہو، کتنی دلچسپ بات ہے کہ آج منٹو ، احسان دانش، اقبال ساجد، مہاراج کتھک اور استاد دامن جیسے لوگ زندہ ہوتے تو پیلی ٹیکسی کے لئے کوالیفائی نہ کرسکتے … اصلی جہنم میں خود کش بمباری تو دور کی بات رمضان کے بلیکئے اور منافع خور بھی آدم خوری پر قادر نہ ہوں گے۔ محمود وا یاز کی طرح سب ایک ہی صف میں انگریزی کا یہ محاورہ یاد کررہے ہوں گے کہ…"When it happens to all it happens to none"
اصلی جہنم میں نہ کوئی اسٹیٹ بینک دھڑا دھڑ نوٹ چھاپ رہا ہوگا نہ کوئی سٹیل مل لوٹ چکا ہوگا نہ ریلوے چبایا جاسکے گا نہ کوئی” جہنم انٹرنیشنل ائیر لائنز “ہوگی جسے ”پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز“ کی طرح اجاڑا جاسکے نہ کوئی ایس ایچ او نہ پٹواری نہ کوئی پی سی ایس آئی آر (PCSIR) جس کے بجٹ کا90فیصد سے زیادہ تنخواہوں اور پنشنوں پر ہی خرچ ہوجاتا ہو، اس مین میڈ دو نمبر جہنم سے تو اصلی جہنم کروڑ گنا بہتر ہوگا کہ وہاں نہ یہ بودے بہروپیئے لیڈر ہوں گے اور نہ ان کے وہ چمچے کڑچھے جو جانتے بوجھتے شیطانوں کو فرشتے ثابت کرنے کے لئے دن رات ایک کئے رکھتے ہیں۔ وہاں نہ کبھی کوئی5جولائی آئے گی نہ بارہ اکتوبر آئے گا…نہ کوئی میثاق جمہوریت نہ کوئی این آر او نہ کوئی آئی جے آئی نہ فراڈ پی این اے نہ گرینڈ الائنس کا رولا… سب کی”سجی“ ……”روسٹ“…”بروسٹ“ اور”دم پخت“ ایک ہی طرح تیار ہورہا ہوگا، کوئی شب دیگ میں ہوگا کوئی ہریسے کے ساتھ ٹیڈی کبابو ں کی شکل میں۔ کوئی سیخ پر چڑھا ہوگا ، کوئی دہکتے توے پر ٹکا ٹک ہورہا ہوگا… وہاں نہ کوئی پارک لین نہ سرے نہ پاؤنڈ نہ ڈالر سب ایک ہی ڈانگ سے ہانکے جارہے ہوں گے پھر دیکھتے ہیں کہ کس خادم اور مخدوم کے کارواں رستے روکتے ہیں اور کون اپنی رہائش گاہوں کے گرد قبضہ گروپ بن کر قبضہ گروپ ختم کرنے کے دعوے داغتا پھرتا ہے۔
اور ہاں کیا جہنم میں کوئی ایسی بے رحمانہ سفاکانہ اور غیر انسانی واردات ممکن ہے کہ حکومت سرکاری ہسپتالوں کے سربراہوں کو اپنے دربار میں طلب فرما کر انہیں حکم دے کہ ان تمام ہسپتالوں میں بھرتی سو فیصد اس لسٹ کے مطابق ہونی چاہئے جو وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سے انہیں مہیا کی جائے گی۔ یہ بھیانک خبر ایک سے زیادہ جگہ شائع ہوئی ہے کہ بچوں کے ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر احسن کو بتایا گیا کہ اگر انہوں نے میرٹ کو روندتے ہوئے پارٹی کے وفادار، پسندیدہ و پالتو امیدواروں کو ملازمت نہ دی تو انہیں او ایس ڈی بنادیا جائے گا۔ ڈاکٹر احسن نے اس”گناہ کبیرہ“ کا ارتکاب کیا تھا کہ نااہل امیدواروں کو مستقل آسامیوں پر بھرتی کرنے سے معذرت کرلی تھی۔ اسی طرح لیڈی ولنگٹن کے ڈاکٹر اور جناح ہسپتال کے ڈاکٹرافضل شاہین نے بھی وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کویہی بتایا تھا کہ جن امیدواروں کے لئے پنجاب حکومت کی طرف سے دباؤ ڈالا جارہا ہے وہ قطعاً نااہل ہیں اور پھر جب بہت سے لاوارث امیدوار لاہور ہائی کورٹ پہنچنے اور دہائی دی کہ میرٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی جارہی ہیں تو فاضل عدالت نے فیصلہ آنے تک بھرتیوں سے منع کردیا لیکن ذرا غور فرمائیں اس جمہوری جہنم نے سچوئشن کو کس طرح ہینڈل کیا۔ کرپشن کے خلاف نعرہ زن اور میرٹ کی ڈھنڈورچی حکومت نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے احکامات کے مطابق اپنے من پسند امیدواروں کو بھرتی کے خطوط جاری کرتے ہوئے عدالت کے ساتھ ”کیمرہ ٹرک“ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان خطوط پر یہ لکھ دیا کہ……
"These orders are issued subject to the final decision of the writ petition no 15815/2011."
قارئین!
کیا اس Man madeجہنم سے زیادہ اذیت ناک جہنم بھی کہیں ممکن ہے؟ وہاں نہ معصوم بچیوں سے ریپ ہوگا نہ کم سن بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا جائے گا۔ نہ ڈکیت رہزنوں کی طرف انگلیاں اٹھا اٹھا کر چور چور کے
نعرے لگا کر لوگوں کو بیوقوف بنارہے ہوں گے۔
اپنے اردگرد غور سے دیکھئے …خبریں سنیئے اور پڑھیئے ناکوں، ڈاکوں، فاقوں کے موسموں پر غور کیجئے ، تقدس کے آڑ میں غلاظت کے ڈھیروں پر نظر کیجئے … تحفظ کی آڑ میں بھوکے بھیڑیوں کی یلغار سامنے رکھیئے… اس ایک پاکستان میں ہزاروں قسم کے پاکستانوں کا آپس میں موازنہ فرمائیے…بھوک اور پیش قیمت بدہضمی، ننگ اور ڈیزائنرز سوٹوں کی خلیج کی گہرائی ناپیئے… باریک بینی سے ڈھونڈئیے کہ کن کروڑوں ہاتھوں سے خوش بختی کی لکیریں چوری ہوچکیں اور وہ کون ہیں کہ صبح دوپہر شام دائیں ہاتھ سے اس ملک کو لوٹنا جن کے بائیں ہاتھ کا کام ہے… پھر یہ سب کچھ سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ فرمائیے کہ اصل سزا یہ جمہوری جہنم ہے یا وہ سادہ جہنم جس میں اذیت صرف ایک ہی قسم کی ہوگی اور کوئی گنہگار پروٹوکول کے ساتھ ”وی وی آئی پی“ نہیں ہوگا۔

0 Responses

Post a Comment

Powered by Blogger.