Javed Iqbal


دو باتیں تاریخی طور پر طے ہیں، پہلی یہ کہ اقتدار اور اختیار ہم میں سے کسی کو ہضم نہیں ہوتا یا یوں کہہ لیجئے کہ ان کی تعداد آٹے میں نمک برابر ہے جو اقتدار اور اختیار کو باوقار طریقہ سے برتنے پر قادر ہوں اور دوسری بات یہ کہ انتقام ہمارے اجزائے ترکیبی کا بنیادی ترین جزو ہے۔ بنو عباس نے قبریں کھود کر بنو امیہ کے بڑوں کی لاشیں نکال کر چوراہوں پر لٹکا دیں تو ایران کے صفوی بادشاہ نے بھی شیبانی خان کی کھوپڑی پر سونا چڑھا کر پیالہ بنوایا اور اپنی موت تک اسے بطور”پیگ“ استعمال کر کے شراب اور انتقال کے دہرے نشے سے لطیف اندوز ہوتا رہا۔ آج یہ سب کچھ اتنا” کروڈ“ تو نہیں رہا لیکن یہ سب کچھ ” مہذب“ اور ” سوفسٹی کیٹڈ“ صورت میں آج بھی موجود ہے ۔
این آئی سی ایل فہیم ظفر قریشی کا تفصیلی ڈائی سیکشن تو اک انگریزی اخبار کر چکا جس کا حوالہ اک لیڈنگ اردو کالم نگار بھی دے چکے۔ بندہ پوچھے کہ معتوبین کی طرف سے عدم اعتماد پر تو رضا کارانہ طور پر خود بخود اس کیس سے علیحدہ ہوجانا چاہئے۔ کیا ایف آئی اے میں دوسرا کوئی” دیانتدار“ موجود نہیں ؟ 82 دن بعد ریٹائرہوجانے والا اک ایسا شخص جس کا چودھری فیملی سے انتہائی ناخوشگوار تعلق طے شدہ بات ہے، کیوں اتنا بضد ہے ؟ دوسری طرف میاں نواز شریف کی ٹائمنگ کا بھی جواب نہیں کہ چودھری برادران روز اول سے کہہ رہے ہیں کہ یہ شخص میاں نواز کا آلہ کار ہے اور اب میاں صاحب اس مسئلہ پر اعلان کررہے ہیں کہ وفاقی حکومت مونس کیس میں ق لیگ کی مدد کررہی ہے ۔ لگے ہاتھوں عمران خان کو بھی لپیٹ لیا کہ تحریک انصاف تو پیداوار ہی ایجنسیوں کی ہے جو عمران خان کو فنڈز بھی مہیا کرتی ہیں۔ مالی طور پر اتنی کنگال پارٹی پاکستان کی پوری تاریخ میں نہ دیکھی نہ سنی جتنی عمران کی تحریک انصاف ہے۔ ادھر اگر چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ نواز شریف کے موقف سے مونس الٰہی کیخلاف گٹھ جوڑ کا پول کھل گیا تو واقعی”اسبغول کچھ ناں پھرول“ والی بات ہے کہ بقول چودھری شجاعت نہ ایف آئی آر میں مونس کا نام و نشان ، نہ زمین کی خرید و فروخت کے ساتھ اس کا کوئی تعلق ، عدالت میں پیش بھی وہ خود ہوا، گواہ بھی ایک دو نہیں سب کے سب منحرف ، مقدمہ بھی ختم، ہیرا پھیری کی تمام تر رقم بھی متعلقہ لوگوں سے ریکور ہوچکی لیکن چودھری ظہور الٰہی شہید کا نواسہ ضمانت کیلئے بھی کوالیفائی نہیں کرتا تو یہی درست ہوگا لیکن اس حقیقت کو تو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا کہ اس خاندان کو چیلنجز کا سامنا کرنے کا سلیقہ بھی ہے اور تجربہ بھی۔ اگر چودھری ظہور الٰہی شہید بھٹو صاحب جیسے جینوئن وزیراعظم اور مقبول ترین سیاستدان کی مچھ جیل اور 6سال قید بھی دلیری سے بھگتا چکے تو ان کے نواسے نے بھی اور کچھ نہیں تو نانا کے نام کی لاج تو بہرحال رکھنی ہے۔ حوصلہ کی کمی ہوتی یا خود پر اعتماد نہ ہوتا تو بیرون ملک سے آ کر خود کو عدالت کے رحم و کرم پر نہ چھوڑتا لیکن سب ٹھیک ہے کہ …”اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں“اقتدار، اختیار کی بدہضمی اور انتقام… خدا جانے ان تین لعنتوں سے ہماری جان کب چھٹے گی۔ جی چاہتا ہے کہ ” الزام“ کو بھی اس پیکیج میں شامل کرلوں کہ عمران خان پر ایک ہزار ایک الزام لگایا جاسکتا ہے لیکن بددیانتی اور کسی کی ایجنسٹی اس کے ڈیزائین اور کیمسٹری میں ہی شامل نہیں۔ میرا عمران خان کے ساتھ گہرا تعلق رہا اور اب بھی ہے۔ بیچ میں ایک ”بیڈ پیچ “ آیا جس میں، میں نے جی بھر کے تحریک انصاف اور عمران کی دھجیاں اڑائیں لیکن شدید غصہ اور طیش کے عالم میں بھی میں نے ہمیشہ اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ ایک انتہائی کمٹڈ، دیانتدار، محنتی اور آزاد سوچ کا آدمی ہے عمران اس طرح کی ہیرا پھیریوں اور چلاکیوں پر یقین رکھنے والا ہوتا تو پرویز مشرف صاحب کے عہد میں ہی اس کی سیاسی لاٹری نکل چکی ہوتی لیکن یہ اس کا ٹائپ ہی نہیں ہے۔یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری محسوس ہوتی ہے کہ میرے اور عمران کے درمیان ”بیڈ پیچ“ کی وجہ کیا تھی؟مجھے عمران پر نہیں ان ممی ڈیڈی ٹائپ لوگوں پر اعتراض تھا جنہوں نے تحریک انصاف کے بالکل شروع میں ہی اسے گھیر لیا بلکہ یوں کہئے کہ ہائی جیک کرلیا۔ مجھے اس کے ہائی جیک ہونے پر اعتراض نہیں تھا۔اعتراض تھا کہ یہ معاملات کو ان کی آنکھوں سے نہ دیکھے۔ تب میں نے لکھا کہ یہ ”برگر فیملی“ عمران خان کی پینڈا کھوٹا نہیں تو لمبا ضروری کردے گی۔ یہ بھی کہا کہ الیکشن میں شکست کے بعد یہ سب سیاسی جو کر عمران کو تنہا چھوڑ جائیں گے… وہی ہوا او ر پھر کچھ عرصہ بعد ہمارے تعلقات بحال ہوگئے جو عمران کی عالی ظرفی کا ثبوت ہے کہ میں نے تو کوئی کسر نہ چھوڑی تھی ۔
عمران کی سب سے بڑی کمی یا کمزوری تھی مردم شناسی کی کمی جس پر وہ خاصی حد تک قابوپاچکا ہے… اس کی مقبولیت کا گراف کہاں ہے؟ سب جانتے ہیں اور شاید اسے ملنے والی یہ پذیرائی ہی اسے ایجنسیوں کا قرابت دار بنا رہی ہے۔
چلتے چلتے عمران کیلئے وارننگ کہ آئندہ الیکشن سے قبل اسے کردا رکشی کی ایک ایسی مہم کا سامنا ہوگا جس کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتا… سیاست میں سکینڈلز تو بنتے ہی رہتے ہیں اور یہ عہد تو ہے ہی سی ڈیز کا !۔
نوٹ: چلتے چلتے عوام کیلئے ایک خوشخبری یا بدخبری… کوئی اچانک ہاتھ نہ ہوگیا تو یہ مداری حکومت لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ تو کردے گی لیکن الیکشن سے کچھ پہلے تا کہ اسے انتخابی مہم میں کیش کرا سکے … مہلت ہی نہ ملی تو اور بات ہے!


0 Responses

Post a Comment

Powered by Blogger.