Javed Iqbal


یہ مائنڈ سیٹ اس ملک کو بہت برباد کرچکا اور اگر اب بھی اس کوڑھ اور کینسر سے مکمل نجات حاصل نہیں کی جاتی، اس کو جڑوں سے اکھاڑا جاتا تو مکمل بربادی ہمار ا مقدر ہوگی…مکمل بربادی!
چین کا یہ الزام ایسا نہیں کہ ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیا جائے اور اس کے دور رس نتائج پر غور نہ کیا جائے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی کے پلے اک چین کے علاوہ اور ہے ہی کیا؟لیکن دھیان میں رہے کہ”ہمالیہ سے اونچی اور سمندروں سے گہری “ یہ نام نہاد دوستی غیر مشروط ہرگز نہیں کہ کائنات میں کوئی رشتہ غیر مشروط نہیں ہوتا اور یہ تو محض دو ملکوں کا معاملہ ہے اور مت بھولو کہ صرف چند عشرے پہلے تک اس خطہ میں یہ نعرہ بھی بہت عام تھا… …”ہندی چینی بھائی بھائی“، باز نہ آئے تویہ نعرہ دوبارہ گونج سکتا ہے۔
چین نے یہ الزام لگایا ہے کہ اس کے مغربی صوبے سنکیانگ کے شہر کا شغر میں شہریوں پر حملے میں ملوث شدت پسندوں اور دہشتگردوں نے پاکستان میں تربیت حاصل کی تھی۔چین کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق کاشغر کی مقامی حکومت نے ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ گروپ کے رہنماؤں نے دہشتگرد تنظیم ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ یا ای ایم ٹی آئی ایم کے پاکستان میں قائم کیمپوں میں دھماکہ خیز مواد اور آتشیں اسلحہ کی تیاری کی تربیت حاصل اور اس کے بعد سنکیانگ میں دہشتگرد کارروایاں منظم کرنے کے لئے داخل ہوئے، خبر رساں ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ خطرناک ترین تنظیم پاک افغان سرحدی علاقے میں کہیں قائم ہے۔ چینی حکام کے مطابق اس گروہ کے”القاعدہ“ کے ساتھ بھی تعلقات ہیں۔چین نے ان پرتشدد واقعات کی ذمہ داری مسلمان انتہا پسندوں پر عائد کرتے ہوئے ایسے مزید واقعات سے بچنے کے لئے ان علاقوں میں سیکورٹی مزید سخت کردی ہے۔
اک مخصوص مکروہ اور مسخ شدہ سوچ عرصہ سے اس طرح کی خباثتوں کی طرف مائل ہے اور اسی کے نتیجہ میں چینی حکومت اپنی آبادی میں مسلمانوں کے ارتکاز سے بخوبی نمٹ چکی ہے اور انہیں انتہائی ذہانت، فراست، قرینے اور سلیقے سے ادھر ادھر منتشر کیا جا چکا ہے۔حالیہ پرتشدد واقعات میں19افراد ہلاک اور تین پولیس اہلکار سمیت15افراد زخمی ہوئے جبکہ چینی پولیس نے 5مشتبہ افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے بعد دو کو پھانسی دیدی……
چین ایک”سپر پاور ان دی میکنگ“ ہی نہیں، کشکول بدست پاکستان کا اکلوتازمینی آسرا بھی ہے اور امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل ٹھیک لکھتا ہے کہ سنکیا نگ میں تشدد کے حوالہ سے چین کے الزامات پاکستان کے لئے کسی دھچکے سے کم نہیں۔ خدا کرے کہ پاکستان اس دھچکے کو بروقت اور بھرپور طریقہ سے محسوس کرکے زبانی جمع خرچ سے کچھ آگے نکلے کہ خود سے کئی گنا بڑے، طاقتور اورمضبوط ہندوستان کے ساتھ دشمنی پالنے کے بعد اب اکلوتی سپر پاور کے ساتھ تعلقات میں بھی شدید ٹینشن ہے اور ایسے حالات میں پاکستان کے لئے چین کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور امریکی اخبار یہ بھی درست کہتا ہے کہ اسلام آبادبیجنگ کو سویلین اور فوجی امداد کے حوالہ سے واشنگٹن کا متبادل سمجھتا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے متعدد انتہا پسند چین کے حوالے بھی کئے لیکن یہ اور زبانی اظہار یکجہتی یا محض مذمت اس مسئلہ کا حل نہیں ہوسکتی۔پاکستان کو پوری ذمہ داری اور شدت کے ساتھ فیصلہ کن انداز میں سنپولیوں کی ان ہیچریوں کا صفایا کرنا ہوگا۔ یہ مکروہ مسخ شدہ مائند سیٹ اس ملک کو بہت برباد کرچکا اور اگر اب بھی اس کوڑھ اور کینسر کا علاج نہ کیا گیا تو مکمل بربادی کے لئے ذہنی طور پر تیار رہو۔
ایک تو فکری نابالغوں کو علامہ اقبال کی شاعری لے ڈوبی ہے، علامہ کی شاعری ایسے ہی ہے جیسے معدے کے قدیم اور بدترین مرض میں مبتلا مریض کو ساگودانہ کی بجائے تندوری مرغا کھلا دیا جائے……۔
”نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر“کا یہ
مطلب ہرگز نہیں کہ ہر جگہ پنگے لیتے پھرو، کیسے بیمار لوگ ہیں جو مغرب ہی کے نچلی سطح کے ہتھیاروں اور خود کش بمباروں کی مدد سے ان پر غلبہ پانے کی شیخ چلیت میں مبتلا ہیں جو تعمیر و تخلیق کے میدانوں میں انہیں صدیوں پیچھے چھوڑ چکے ……ماضی کے مزاروں کے مجاور اپنے آج پر غور کیوں نہیں کرتے کہ…”تیغوں سے سائے میں”نہیں بلکہ“ قرضوں کے سائے میں ہم پل کر جواں ہوئے ہیں“کیا تیونس سے مصر اور لیبیا سے پاکستان کی”ایلیٹ “ ہمارے سامنے ہیں؟یہ ہے ہماری اشرافیہ اور وہ ہے دو عدد دیسی قسم کے محاورے……
……”للو پلٹن کا تاجا حوالدار“
”اجڑیاں باغاں دے گالہڑ پٹواری“
دنیا پر غلبہ کی خناس خواہش پالنے سے پہلے اپنی اپنی غلیظ ترین اشرافیاؤں سے تو نجات حاصل کرلو جو چوروں ،ڈاکوؤں، ٹھگوں، راہزنوں اور لٹیروں پر مشتمل ہے۔ مہذب دنیا اتنی بھی مہذب نہیں جتنا خود کو پوز کرتی ہے تو بچو اور ڈرو اس وقت سے جب گلوبل ویلیج کے مکھیا اکٹھے ہو کر تمہارا حقہ پانی وغیرہ بند کردیں کہ یہاں تو پہلے ہی سب کچھ بند ہے۔ گرتی ہوئی دیوار مزید دھکے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ آپس میں بیٹھ کر بھانڈوں کی طرح”عظمت عظمت“…”امید امید“ اور”ٹیلنٹ ٹیلنٹ“ کھیلنے والوں نے اب بھی آنکھیں نہ کھولیں اور ہوش سے کام نہ لیا تو ”ہمالیہ سے اونچی اور سمندروں سے گہری“ ٹائپ لفاظی دھری کی دھری رہ جائے گی کہ ہزاروں میل دور کی سپر پاور سے قریب کی نیم سپر پاور،Next doorنیم سپر پاور کے ساتھ تعلقات بہتر ہی رہیں تو بہتر ہے کہ ملکوں کے تعلقات ہیر رانجھا، سسی پنوں، سوہنی مہینوال، شریں فرہاد، وامق عذرا، لیلیٰ مجنوں، روپ متی باز بہادر اور رومیو جولیٹ جیسے ہرگز نہیں ہوتے اور کبھی نہ بھولنا کہ اہل مغرب تو پھر اہل کتاب ہیں جبکہ اہل چین؟؟؟بہتر ہے کہ اس ملک کے مسلسل ناکام پالیسی ساز اس تھوڑا کہے کو بہترا سمجھیں گے ورنہ……
قارئین
سوچا تو یہ تھا کہ چین میں دہشتگردی اور انتہا پسندی پر چند گزارشات پیش کرنے کے بعد نواز لیگ کے مستقبل پر لگے سوالیہ نشانات پر کچھ مصروفیات”عرض “کروں گا لیکن چین میں دہشتگردی ہی سارا کالم کھاگئی…… نواز لیگ کا مستقبل کیا ہے؟کیسا ہے؟اس پر بھر کبھی دیکھیں گے۔
0 Responses

Post a Comment

Powered by Blogger.