Javed Iqbal

کبھی نہ جئے کبھی نہ مریں گے...چوراہا …حسن نثار
ہمارے ”بیلی پور“ میں اخبار ذرا دیر سے پہنچتے ہیں لیکن قارئین کا ٹیلی فونک ردعمل بہت پہلے موصول ہونا شروع ہو جاتا ہے گزشتہ کالم پر ردعمل بھی اس کالم جیسا ہی تھا البتہ کچھ دوستوں نے اس بات پر اعتراض کیا کہ خیالی و تصوراتی کرداروں کا ذکر کرتے ہوئے میں نے اس ٹائب کے اپنے یا یوں کہہ لیجئے کہ ”مشرقی“ کرداروں کو نظر انداز کر دیا ہے جیسے شیخ چلی، ٹوٹ بٹوٹ، چچا چھکن اور الہ دین وغیرہ ۔تو میں نے عرض کیا کہ اول تو کالم ابھی جاری ہے اور دوسری تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ہمارے کرداروں کو ہماری پسماندگی کے سبب مغرب کے خیالی کردار بری طرح ایکلپس کر چکے ہیں کیا ہمارا کوئی کردار بھی ٹارزن، جیمز بونڈ، ہرکولیس، ڈریکولا،ٹام اینڈ جیری، ہیلن آف ٹرائے، شرلک ہومز، ہنچ بیک آف نوٹرے ڈیم یا ہیری پوٹر کی طرح بین الاقوامی سطح پر ان جیسا مقبول و مشہور ہے؟ سچ تو یہ کہ ہماری انگلش میڈیم نئی نسل کو تو اپنے ”شیخ چلی“ کا نام بھی معلوم نہیں لیکن بہرحال چند مزید گلوبل کرداروں کے بعد میں کوشش کروں گا کہ اپنے مقبول خیالی کرداروں کی یاد بھی تازہ کروں جن میں سے چند ایک کے ساتھ میری گہری ذاتی و جذباتی وابستگی ہے جن میں ابن صفی کے تقریباً تمام ہی کردار شامل ہیں۔
مغرب کے دیگر معروف اور بااثر ترین خیالی کرداروں میں ”سانتا کلاز“ کا اپنا ہی ایک منفرد مقام اور منفرد ترین حیثیت ہے۔ اسی طرح ”ویلنٹائن“ ہے جو کل تک تو ہمارے معاشرہ میں مکمل طور پر غیر معروف اور اجنبی تھا لیکن پچھلے تقریباً ایک ڈیڑھ عشرہ میں وبا کی طرح پھیل چکا ہے۔ ہماری شہری نوجوان نسل تو ویلنٹائنز ڈے کو عید سے بھی زیادہ جوش و خروش سے منانے لگی ہے جو لمحہ فکریہ ہے لیکن کیا کریں کہ مغربی ثقافت کا سونامی ہے ہی اتنا زور دار کہ فقط آہوں اور افسوس سے اس کا رستہ روکنا ممکن نہیں۔ ”فرینکسٹائین“ کا کردار بھی باقاعدہ اک اصطلاح یا محاورہ کی شکل اختیار کر چکا یعنی کوئی ایسی ہستی جو اپنے خالق کو ہی نگل جائے۔ اسی طرح ”ڈاکٹر جیکال اور مسٹر ہائیڈ کے کردار جو اک انگریز مصنف کے زرخیز ذہن کی پیداوار ہیں۔ پھر شیکسپیئر کی ایجاد شہزادہ ہیملٹ ”ایڈی پس کومپلیکس“ کی شہرہٴ آفاق اصطلاح سے بھی ہر کوئی واقف ہے۔ یونان کا ایڈی پس جو لاعلمی میں اپنے ہی باپ کو قتل کرکے بے خبری کے اندھیرے میں اپنی ہی ماں سے شادی کرلیتا ہے۔
”مکی ماؤس“ تو دنیا بھر کے ہر سکول جانے والے بچے کا جڑواں ہے۔ کارٹونوں کی دنیا کا یہ مشہور ترین مزاحیہ کردار اکیڈیمی ایوارڈ بھی جیت چکا ہے۔ نام تو اور بھی بہت سے ہیں لیکن ”سنڈریلا“کا ذکر کئے بغیر بات ضرورت سے زیادہ ادھوری رہ جائے گی۔ سفاک سوتیلی ماں اور بے رحم سوتیلی بہنوں کے مظالم کی ماری ہوئی بہت ہی معصوم اور پیاری سنڈریلا کا سینڈل تو خود اس سے بھی زیادہ مشہور ہے۔
اور اب چلتے ہیں اپنے کچھ لازوال کرداروں کی طرف جو ہماری اجتماعی پسپائی، پسماندگی اور کرتوتوں کے سبب دنیا میں و ہ مقام حاصل نہ کرسکے جس کے وہ حق دار تھے مثلاً بغیر کسی تعصب کے میں سمجھتا ہوں کہ ابن صفی کا علی عمران کسی طرح بھی جیمز بونڈ سے کم نہیں، اسی طرح فنچ اور سنگ ہی جیسے جرائم پیشہ اور تھریسیا بمبل بی آف بو ہیمیا جیسی حسین ترین اور چالاک ترین مجرمہ اسی طرح صوفی تبسم مرحوم کا ”ٹوٹ بٹوٹ“ بھی اگر مغرب میں جنم لیتا تو جانے کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہوتا لیکن ا فسوس بیچارہ بے چارگی کی تاریک راہوں میں مارا گیا۔
ہمارے چند ایسے کردار جنہیں بین الاقوامی سٹیٹس بھی حاصل ہوا ،ان میں الف لیلیٰ کی ایک کہانی کا کردار علی بابا بھی شامل ہے جو اپنے چالیس چوروں اور بے حد ذہین کنیز مرجینا سمیت بہت مقبول ہے۔ علی بابا کا کردار اس حد تک حقیقی بھی کہا جاسکتا ہے کہ عباسی خلیفہ المتوکل کے عہد میں کسی ملک کے بادشاہ کا نام علی بابا تھا جس نے خلیفہ کے خلاف بغاوت کی اور پھر اپنے خزانے سمیت شکست کھا کر خلیفہ کے حضور پیش ہوا لیکن بہرحال الف لیلیٰ کے علی بابا کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں۔
بیوقوفی کے سمبل ہمارے ”شیخ چلی“ کا بھی جواب نہیں یہ علیحدہ بات کہ میں آج تک یہ نہیں جان سکا کہ شیخ چلی کس ٹائپ کا شیخ تھا اس شیخ برادری کا تھا جو اپنی کارو باری ذہانت کے لئے مشہور ہے یا اس کا تعلق عرب شیوخ سے تھا جو کل تک اپنی غربت اور آج دولت و عیاشی کے باعث جانے جاتے ہیں۔ شیخ چلی بھی ہماری طرح منصوبے تو بہت بناتا ہے خواب تو بڑے بڑے دیکھتا ہے لیکن عملاً صفر+صفر+صفر=صفر۔
امتیاز علی تاج کی تخلیق ”چچا چھکن“ بھی بنائے تو گئے تھے بچوں کے لئے لیکن ہر ایج گروپ میں مقبول ہوگئے اردو اگر کسی سپر پاور یا نیم سپر پاور کی زبان ہوتی تو چچا چھکن بھی پوری بین الاقوامی برادری کے ہر دلعزیز چچا ہوتے۔
”طلسم ہوشربا“ کے کرداروں میں سے ایک عمرو عیار بھی لاجواب ہے جو عیاری میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔
تیرہ سو سال پہلے عرب کے علاقہ نجد میں (جو آج کے سعودی عرب کا حصہ ہے جس میں سعودیہ کا دارالحکومت الریاض بھی شامل ہے کہ آج کے سعودی شاہی خاندان کے تعلق بھی نجد یعنی الریاض کے مضافات سے ہے) جنم لینے والے لیلیٰ مجنوں کو کیسے بھلایا جاسکتا ہے۔ یہ دونوں رومانوی کردار بھی کسی طرح رومیو جولیٹ سے کم نہیں لیکن پھر وہی بات کہ سپر ہٹ قوموں کی ہر شے ہٹ ہو جاتی ہے۔ اسی طرح، ہیر رانجھا، سسی پنوں، سوہنی ماہیوال جبکہ الہ دین کا ذکر تو شروع میں آہی چکا۔
معاف کیجئے میں ”سکس ملین ڈالر مین“… ”رابن ہڈ“… پنک پنتھر… سند باد جہازی(الف لیلیٰ ہی کی اک کہانی کا کردار) ”انکل ٹامز کیبن“ کے انکل ٹام وغیرہ کا ذکر تو بھول ہی گیا لیکن اصل بات بااثر اور مقبول ترین خیالی کرداروں کی فہرست بتانا نہیں، اس طرف توجہ دلانا ہے کہ دنیا کی تاریخ میں بے شمار خیالی کردار حقیقی کرداروں سے بھی کہیں آگے ہیں۔
0 Responses

Post a Comment

Powered by Blogger.