Javed Iqbal

 

ادھر ادھر سے…چوراہا … حسن نثار

کتنا مشکل اور مکروہ ہے اس قسم کی سیاست اور سیاستدانوں پر نان سٹاپ لکھتے چلے جانا جو ملک و قوم کو بدترین قسم کے خطرات میں گھرا دیکھ کر بھی اپنی عادات تبدیل کرنے پر تیار نہیں۔ سچ کہا …”اَلْعَادَ ةُ لَا یُرَدُّ اِلّا بِالْمَوتِ“یعنی عادت موت سے پہلے نہیں چھوٹتی سو ان سے توقع اور امید کیسی کہ جو اقتدار میں ہیں وہ ہر قیمت پر اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں اور جو اقتدار سے باہر ہیں، وہ ہر قیمت پر اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔ سیاست کے کاروبار کا نفع ہی اقتدار ہے۔ مہذب دنیاؤں میں بھی ایسا ہی ہے لیکن وہاں سیاست کیلئے کچھ اور لوازمات بھی ضروری سمجھے جاتے ہیں جبکہ ہماری تمام تر سیاست اقتدار سے شروع ہو کر اقتدار پر ہی تمام ہوتی ہے تو ان سے کسی نئی بات، نئے خیال یا نئے رویئے کی آس ؟… وہی بیان، وہی ہذیان وہی ہیجان …
اک ہی تصویر بھلا کوئی کہاں تک دیکھے ؟
سو آج بوسیدہ سیاست کی بجائے کچھ بھلی بھلی باتیں ……
”دنیا کے تین بہترین ڈاکٹر اچھی خوراک، خاموشی اور خوش رہنا ہے“
”قرض خواہ کی یادداشت بہت تیز ہوتی ہے“
”زندگی کا مقصد صرف قبرستان، شمشان گھاٹ یا ٹاور آف سائیلنس تک پہنچنا ہی نہیں“
”خوشی ہو تو دندیاں مت نکالو، غم ہو تو آنسو مت نکالو“
”کچھ معاشرے ایسی گھڑی کی مانند ہوتے ہیں جس کی دونوں سوئیاں ٹوٹ چکی ہوں“
”جیسے دیوار کی ایک اینٹ ہی دراصل پوری دیوار ہوتی ہے اسی طرح فرد واحد ہی پورا معاشرہ ہوتا ہے“
”فطرت کی بظاہر بے قاعدگی میں اک زبردست قاعدہ پوشیدہ ہے“
” دوسرا کچھ کہے بغیر سر ہلا رہا ہو تو سمجھ لو بکواس بند کرنے کا وقت ہے“
”بہادر وہ ہے جو گھٹیا پن سے خوف کھائے“
”اگر آپ دیانتدار ہو جائیں سو سمجھ لیں شہر میں ایک بے ایمان کم ہو گیا“
”خوبصورت وہ نہیں جسے دیکھنے سے آنکھ خوش ہو… خوبصورت وہ ہے جسے دیکھنے سے دل خوش ہو جائے“
”مرد کے لئے محرومی مہمیز کا کام کرتی ہے“
”احمق سانپ کو بطور ازار بند استعمال کر سکتا ہے“
”گزشتہ کل مر چکا … آنے والا کل ابھی پیدا نہیں ہوا۔ زندہ صرف آج ہے“
”اللہ پر توکل کا یہ مطلب نہیں کہ نواب سراج الدولہ کی طرح بارود کو برسات کے رحم و کرم پر چھوڑ دو“
”ضمیر کو زرہ بکتر جیسا مضبوط ہونا چاہئے“
”کسی کی ذات جاننی ہو تو دیکھو کہ اسے کیا چیز خوش کرتی ہے“
”انسان وہ ہے جو اپنے میلان و رجحان سے بروقت متعارف ہو جائے“
”مٹی سے بنا ہوا مٹی سے بچتا ہے“
”قربانی محبت کا دوسرا نام ہے“
”غصہ اور غرور ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں“
”غیر یقینی پن کا شکار شخص یا معاشرہ اس قابل نہیں ہوتا کہ اس کی کسی بھی بات کا یقین کیا جائے“
”اقتصادیات سے بڑھ کر کوئی استاد نہیں“
”حب الوطنی کا مطلب ہرگز نہیں کہ تو کسی اور کے وطن سے نفرت کرے“
”جس دماغ میں ”میں“ گھس گئی سمجھ لو اس میں سے باقی ہر شے رخصت ہو گئی“
”استقلال اوسط درجہ کے آدمی کو بھی صاحب کمال بنا سکتا ہے“
”سائنس ترقی کی دائی ہے“
”دنیا بھر کا کپڑا جہالت کی ستر پوشی نہیں کر سکتا“
”ہمارے سیاستدان بہت خوش خوراک ہیں اور خوشامد ان کی پسندیدہ ڈش ہے“
”موت اور زندگی میں سے کون زیادہ تکلیف دہ ہے“؟
”ضدی اور مستقل مزاج میں ہجوں کا فرق ہے“
”مستقبل اک ایسی زبان ہے جو کسی کو نہیں آتی

 

0 Responses

Post a Comment

Powered by Blogger.